مولانامحمدولی رحمانی نے ائمہ مساجد سے جمعہ کے خطبات میں مسلم پرسنل لاء کے تئیں غلط فہمیوں کو دور کرنے کی اپیل کی
پٹنہ24جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری امیر شریعت بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب مد ظلہ سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے اپنے ایک اخباری بیان میں مسلم پرسنل لا کی اہمیت اور ضرورت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی شریعت اور اسلامی قوانین انسانوں کے بنائے ہوئے نہیں ہیں بلکہ یہ اللہ کی بھیجی ہو ئی شریعت اور اس کا بنایا ہوا قانون ہے ، اسلام قبول کر لینے کے بعد ہر مسلمان کے لیے اس کو ماننا لازمی ہے ، اور اللہ کی بنائی ہوئی شریعت میں کسی تغیر ، ترمیم یاتبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ شریعت اسلامی پر عمل کرنا اور اسلامی قوانین کا تحفظ ہر مسلمان کا لازمی فریضہ ہے، مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ نہ صرف عبادات بلکہ معاملات، اخلاق، معاشرت اور زندگی کے ہر معاملے میں اللہ کے حکم اورمحمدرسول اللہ ﷺکی سنت کو سامنے رکھے، اسی میں دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔ایک مسلمان کے لیے شریعت اسلامی سے کسی بھی صورت میں مفر کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ ہمارے اسلاف اور کابر نے ا سی مقصد سے مسلم پرسنل لابورڈ کو قائم فرمایا کہ اسلامی قانون کا تحفظ اور آئین ہند نے ہر مذہب کے پیرو کاروں کو اپنے مذہبی قانون پر عمل کر نے کی جودستوری آزادی دے رکھی ہے ، اس کی بقا کا سامان کر سکیں ۔اگرچہ آئین نے ہمیں یہ حق دیا ہے کہ ہم اپنی شریعت اور اپنے مذہبی قانون پر آزادی کے ساتھ عمل کریں ، لیکن اس کے با وجود اسلام دشمن طاقتیں جنہیں ہر دور میں حکومت کی حمایت بھی حاصل رہی ہے ،مسلم پرسنل لا میں مداخلت کی بے جااور مذموم کوششیں کر تی رہی ہیں ۔لیکن انہیں یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ ایک مسلمان سب کچھ گوارہ کر سکتا ہے ، لیکن شریعت کے اندر کوئی مداخلت کبھی برداشت نہیں کر سکتا ، ماضی میں بھی جب جب ایسی کوششیں ہوئی ہیں ہمارے اکابر اور اسلاف نے( اللہ ان کی تربتوں کو ٹھنڈا رکھے)مومنانہ فراست اور جرات ایمانی کے ساتھ شریعت اسلامی کی حفاظت کی ہے اور آج بھی اگر اس طرح کی کوئی کوشش ہو گی تو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور اس کے ماننے والوں کا جم غفیر ایسی ہر کوشش کو ناکام کر دے گا ،ان شا ء اللہ ۔حضرت امیر شریعت مد ظلہ نے مزید فرمایا کہ کچھ دنوں سے مسلم پرسنل لا میں مداخلت کی کوششوں میں پھر سے تیزی آئی ہے ، اور اس کے لیے میڈیا کا خاص طور پرٹی وی چینلوں کااستعمال کیا جا رہا ہے ،چینلوں پر ہونے والے ڈیبیٹس اور مباحثوں میں اسلامی قوانین اور شریعت اسلامی کے خلاف غلط فہمیاں پھیلائی جاتی ہیں ، ا س پر بے جا اعتراضات کیے جا تے ہیں ، ایسے لوگوں کو ان مباحثوں اور ڈیبیٹوں میں شریک کیا جا تاہے ، جنہیں اسلامی قانون کی زیادہ سمجھ نہیں ہے اور پھر وہ دھڑلے سے اسلامی قانون میں تبدیلی اور ترمیم کا مطالبہ کرتے ہیں اور بڑے پیمانے پر اس کی تشہیر کی جا رہی ہے ، جس کا مقصد ہے کہ ملکی بلکہ عالمی پیمانے پر عوام کے دلوں میں اسلامی قانون اور مسلم پرسنل لا کے تئیں بے اعتمادی اور شکوک پیدا کریں ۔ ایسے میں ان تمام لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے جو اسلامی قانون سے واقف ہیں اور اس کی حقانیت پر ایمان رکھتے ہیں ، کہ وہ اس کی بقاء اور تحفظ کے لیے آگے آئیں اور عوام کے دلوں میں بٹھائی جا رہی اس غلط فہمی کو دور کر یں ۔ مدارس کے علماء ، اساتذہ ، دینی و ملی تنظیموں کے ذمہ داران ، مساجد کے ائمہ کرام خاص طور پر عوام کے اندر اسلامی شریعت اور مسلم قوانین کی صحیح واقفیت پہونچانے کو اپنا مشن بنائیں ۔مسلم پرسنل لاکے خلاف چل رہی ساز ش کو ناکام بنانا پوری امت کا اجتماعی فریضہ ہے۔حضرت امیر شریعت نے خصوصی طور پر ائمہ مساجد سے اپیل کی ہے کہ وہ رمضان کے آخری جمعہ میں مسلم پرسنل لا، اسلامی قانون اور شریعت اسلامی کے تحفظ کو اپنی تقریروں اور خطبات کاموضوع بنائیں اوراس کے تئیں لوگوں کے اندر بیداری لانے اوراس کے بارے میں پھیلائی جارہی غلط فہمیوں کے ازالہ کی کوشش کریں ۔